رجمہ: اے اللّٰه! میرے لیے کام آسان بنا اور مجھے مشکلات میں نہ ڈال اور میرا خاتمہ بالخیر کرنا اور میں تجھ سے مدد مانگتا ہوں۔
#ایمان_سلامت_رہے
#صبح بخیر_"
The purpose of education is to enable mankind to know himself and to pave the right way for his life. Consequently, he should devote his life to the obedience of Allah and in performing his duties to mankind. Hence, the intention of one's life should be the struggle for getting Allah's will through His obedience and adoration.
رجمہ: اے اللّٰه! میرے لیے کام آسان بنا اور مجھے مشکلات میں نہ ڈال اور میرا خاتمہ بالخیر کرنا اور میں تجھ سے مدد مانگتا ہوں۔
#ایمان_سلامت_رہے
#صبح بخیر_"
حضرت معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ان لوگوں کے لیے جو میری خاطر باہم محبت کرتے ہیں ، میری خاطر باہم ملاقاتیں کرتے ہیں ، اور میری خاطر ہی ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں ، میری محبت واجب ہو گئی ۔‘‘ مالک ۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میری جلالت و عظمت کی خاطر باہم محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر ہیں ، ان پر انبیا ؑ اور شہداء بھی رشک کریں گے ۔‘‘ ، رواہ مالک و الترمذی ۔
رآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مکڑی کے گھر کو دنیا کے کمزور ترین گھروں میں سے ایک قرار دیا ہے، جس میں ظاہری اور معنوی دونوں کمزوریاں شامل ہیں۔
آیتِ کریمہ:
﴿مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾
(سورة العنكبوت: 41)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! قیامت کب آئے گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تجھ پر افسوس ہے ، تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میری تیاری صرف یہی ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو اس کے ساتھ ہو گا جس سے تو محبت رکھتا ہے ۔‘‘ انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد اس بات سے زیادہ کسی اور چیز سے خوش ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ متفق علیہ ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی کسی دوسری بستی میں اپنے کسی (مسلمان) بھائی کی زیارت کے لیے گیا تو اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ بٹھا دیا جو اس کے انتظار میں تھا ، (جب وہ اس فرشتے کے پاس سے گزرا تو) اس نے کہا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ اس آدمی نے کہا : میں اس بستی میں اپنے ایک (مسلمان) بھائی سے ملنے جا رہا ہوں ، اس نے پوچھا : کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جس کا تم بدلہ چکانے جا رہے ہو ؟ اس نے کہا : اس کے علاوہ اور کوئی وجہ نہیں کہ میں اس سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں ، اس (فرشتے) نے کہا : میں اللہ کی طرف سے تمہارے پاس پیغام لے کر آیا ہوں کہ جس طرح تم اللہ کی خاطر اس شخص سے محبت کرتے ہو ویسے ہی اللہ تم سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
حضرت سراقہ بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں بہترین صدقہ کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ وہ تیری اس بیٹی پر صدقہ کرنا ہے جو (طلاق وغیرہ کی وجہ سے) تیرے پاس لوٹ آئے اور تیرے سوا اس کے لیے کمانے والا بھی نہ ہو ۔‘‘ ، رواہ ابن ماجہ ۔